اردو / پنجابی لطیفے

Click down to read more jokes

سردار نے شُوز اسٹور پر شور مچایا ہوا تھا ‘
بڑی گارنٹیاں دیندے سی دو دن نئیں کڈھے جُتی نے۔
دوکاندار نے گھبرا کے پوچھا۔ کیا ہوا سردار جی
سردار۔ چُکی گئ اے۔
———————————————————————————————————————————————————
حاجی صاحب مالش کرنے والے سے مالش کروا رہے تھے کہ اتنے میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا:
” کیا حال ہے حاجی صاحب… آپ نظر نہیں آتے آج کل؟ “
حاجی صاحب نے اس کی بات سنی ان سنی کر دی. وہ بندہ کہنے لگا:
” حاجی صاحب… میں آپ کی سائیکل لے کے جا رہا ہوں”
وہ سائیکل مالشی کی تھی. کافی دیر ہو گئی تو مالشی کہنے لگا:
” حاجی صاحب… آپ کا دوست آیا نہیں ابھی تک واپس میری سائیکل لے کر؟ “
حاجی صاحب بولے :
” وہ میرا دوست نہیں تھا”
مالشی بولا:
” مگر وہ تو آپ سے باتیں کر رہا تھا”
حاجی صاحب بولے:
” میں تو اس کو جانتا ہی نہیں ہوں.
میں تو سمجھا تھا کہ وہ تمہارا دوست ہے”
مالشی بولا:
” حاجی صاحب… میں غریب آدمی ہوں. میں تو لٹ گیا”
حاجی حاحب بولے:
” اچھا تو رو مت. میں تجھے نئی سائیکل لے دیتا ہوں. تم سائیکل والی روکان پر جا کے پسند کر لو.
مالشی نے ایک سائیکل پسند کی
اور چکر لگا کے دیکھا. واپسی پر آکر کہنے لگا کہ حاجی صاب یہ سائیکل زرا ٹیڑھی چل رہی ہے
حاجی نے کہا:
“جا یار نئی سائیکل ہے. یہ ٹھیک ہے. دکھاو میں چیک کرتا ہوں”
حاجی صاحب سائیکل پر چکر لگانے گئے اور واپس آئے ہی نہیں.
مالشی کو اس سائیکل کے پیسے بھی دینے پڑ گئے—-
آج ایسا ہی حال پاکستانی قوم کے ساتھ ہو رہا ہے. ہر نیا آنے والا حاجی کی طرح کررہا ہے. قوم مالشئیے کی طرح بھگت رہی ہے-
———————————————————————————————————————————————————
لڑکی کسٹمر کیئر فون کر کے بولی :-
بھائی:- میرا انٹر۔نیٹ ٹھیک سے نہیں چل رہا میں کیا کروں؟؟؟
نمائندہ :- باجی ، جب تک انٹر نیٹ ٹھیک نہیں ھوتا ،آپ کوئی گھر کا کا کام کر لیں ۔۔۔😄😄
———————————————————————————————————————————————————-
ایک دفعہ لاہور میں کچھ دوست ایک ریسٹورنٹ پر لے گئے.
ویٹر آرڈر لینے آیا
تو دوستوں نے میری طرف اشارہ کیاکہ مہمان جو کہے لے آؤ
ویٹر نے خوشدلی سے پوچھا
” کیا لاؤں”؟
میں نے سر اٹھا کر اسے دیکھا اور مسکرا کر کہا:
“ایک کلو مٹن کڑاہی ہلکی کالی مرچ میں, روغنی نان اور خاص طور پر ہمدردی کے دو بول”
کچھ دیر ہم باتوں میں مگن رہے اتنے میں ویٹر ہمارا آرڈر لیکر آ گیا
تازہ لگے نان اور کالی مرچ کی کڑاہی کی بھینی بھینی خوشبو نے بھوک اور بھی بڑھا دی تھی,
کھانے پر ٹوٹنے ہی والے تھے
کہ ویٹر کی آواز نے سکوت توڑا
“اور کیا کہا تھا آپ نے”؟
میں دانت نکالتے ہوئے :
“اور ہاں-ہمدردی کے دو بول”
ویٹر نے ادھر ادھر نظر دوڑائی اور اپنا منہ میرے کان کے پاس کر کے بولا
“نا کھائیں ……. کھوتا ای”
—————————————————————————————————————————-
ڈاکٹر:گھبرا مت یعقوب، یہ بہت چھوٹا آپریشن ہے۔
مریض:شکریہ ڈاکٹر صاحب،اپ نے مجھے حوصلہ دیا۔ پر میرا نام یعقوب نہیں ہے۔
ڈاکٹر: مجھے پتہ ہے۔۔۔۔یعقوب میرا نام ہے۔
————————————————————————————————————————–
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: اللہ کی امان ہو، سب کو میرا سلام کہنا۔
بیوی: تم تو مجھ سے جان ہی چھڑانے کیلیئے بیٹھے ہوتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله
**********
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: آج ادھر ہی رہو میرے ساتھ، کسی اور دن چلی جانا۔
بیوی: تم تو بس مجھے ہر وقت اسی گھر میں قید ہی رکھنا چاہتے ہو۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله
**********
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: جیسے تمہیں اچھا لگے۔
بیوی: تو گویا میرا ہونا نہ ہونا تمارے لیئے ایک برابر ہے۔
میری تو کوئی قیمت بھی نہیں ہے اس گھر میں۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله
**********
بیوی: میں ذرا میکے جانا چاہتی ہوں۔
خاوند: کہو تو میں بھی تمہارے ساتھ چلوں؟
بیوی: یعنی میں میکے اس لیئے جا رہی ہوں کہ میری آپ سے وہاں پر ملاقات طے ہے؟ مجھے کچھ آرام چاہیئے، اس لیئے اُدھر جا رہی ہوں۔
خاوند: لا حول ولا قوة الا بالله
**********
“ہر علم، ہر عالم، بشر، جن، بھوت، نباتات اور ساری جمادات ابھی تک کوئی ایسا جواب ڈھونڈنے سے قاصر ہیں جس سے “بیوی” راضی ہو جائے”
—————————————————————————————————————————————–
ایک گاؤں میں چوری ہو گئی. باوجود لاکھ کوشش کے چور نہیں پکڑے جا سکے. سب گاوں والوں نے فیصلہ کیا دو آدمی قرآن مجید چادر میں تھام کر رکھیں اور باقی نیچے سے یہ کہتے ہوئے گزریں کہ اگر میں نے چوری کی ہو تو میں تباہ ہو جاوں. 1 سال گزر گیا کوئی تباہ نہیں ہوا. تحقیق کی گئی تو معلوم ہوا جن لوگوں نے چوری کی تھی وہ قرآن مجید چادر میں تھامے کھڑے تھے اور دوسروں کو نیچے سے گزار رہے تھے
——————————————————————————————————————————————
ایک خاتون ہر روز اپنے بچوں کو سکول لاتی لیجاتی تھی
ایک دن وہ بیمار ہو گئی تو ڈیوٹی بچوں کے باپ پر آگئی۔
شام کو لیڈی نے بچوں سے پوچھا:
آج باپ کیساتھ ڈرائیو کیسی رہی؟
بچوں نے کہا:
بہت اعلیٰ، آج تو ایک بھی ایڈئیٹ نہیں ملا
نہ کوئی اندھا، بہرہ، گدھا
نہ کوئی نان۔سینس، نہ کوئی الو کا پٹھا
بلکہ ہر کوئی بیوٹیفل
آہا
واؤ
اوئے ہوئے
مر جاواں
صدقے جاواں
جیسا ماحول تھا 😁

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *