دینو اور سبق آموز واقعہ

Click down to read full story

سبق آموز واقعہ

دینو مسجد میں داخل ہوا تو مولوی صاحب خطبہ دے رہے تھے وہ چپ چاپ سنتا رہا معمولی پڑھا لکھا تھا کچھ سمجھ آیا کچھ نہ آیا لیکن جب مولوی صاحب نے بتایا کہ ہمیں چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی حقیر نہیں سمجھنا چاہیے اور کچھ ایسے واقعات بھی سنائے جب کسی معمولی سے عمل کی بنیاد پر اللہ نے بےحساب اجر دیا

تو اس نے سوچا کہ یہ کوشش تو میں بھی کر سکتا ہوں بس جناب نماز ختم ہوتے ہی وہ مولوی صاحب کے پاس پہنچا اور ان سے کوئی آسان سی کتاب مانگی جس پر عمل کر کے وہ بھی ثواب کما سکے

انہوں نے اس کا شوق دیکھتے ہوئے اسے ایک آسان سی حدیث کی باترجمہ کتاب تھما دی

دینو کو نیا مشغلہ مل گیا تھا روز کھیتی کے کام سے فارغ ہو کر کتاب پکڑتا اور ہجے کر کر کے پڑھتا سردیوں کے دن تھے اس کے بیوی بچے اپنے میکے برابر والے گاؤں میں گئے ہؤے تھے

اس نے باہر جھانکا ہر طرف خاموشی تھی کبھی کبھی کسی چرند پرند کی آواز سنائی دے جاتی یا کوئی اکا دکا دیہاتی گزرتا نظر آ جاتا وہ اپنے بستر پر بیٹھ گیا اور مولوی صاحب کی دی ہوئی کتاب نکال کر پڑھنے لگا

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول کریم ﷺ نے فرمایا
” قیامت کے دن اللہ عزوجل ایک شخص سے فرمائیں گے اے ابن آدم، میں بیمار ہوا تو نے میری عیادت نہیں کی “

دینو چونک گیا اور حیرت کے عالم میں آگے پڑھنے لگا

” اے ابن آدم میں نے تجھ سے کھانا مانگا تو تم نے مجھے کھانا نہیں کھلایا “

دینو مزید پریشان ہوگیا اسے تو پتہ ہی نہیں تھا کہ اللہ کو بھی یہ سب چاہیے ہوتا ہے اس نے اٹک اٹک کر آگے پڑھنا شروع کیا

” اے ابن آدم میں نے تم سے پانی مانگا تھا تم نے مجھے پانی نہیں پلایا “

دینو کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے اس نے کتاب بند کر دی سب سے پہلے تو اس نے رو رو کر اللہ سے اپنی لا علمی کی معافی مانگی اور پھر مولوی صاحب کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق دعا مانگنی شروع کر دی

اور اللہ سے التجا کی کہ وہ اسے توفیق دے کہ وہ اس کے گھر پہنچ سکے یا اللہ کو جب ضرورت ہو خود اس کے گھر آئے وہ اسے کھانا بھی دیگا اور اس کی پوری دیکھ بھال بھی کریگا

اگلے دن دینو صبح سویرے اٹھ گیا اور جلدی جلدی گھر صاف کرنے لگا اسے بہت امید تھی کہ اللہ نے اس کی التجا سن لی ہو گی اور وہ ضرور اس کے گھر آ کر اسے خدمت کا موقع دیگا

تب ہی اسے باہر کسی کے کھانسنے کی آواز سنائی دی اس نے جلدی سے دروازہ کھول کر

باہر جھانکا لیکن باہر تو رحمت چاچا کھڑا تھا وہ موچی تھا پورے گاؤں کے جوتے وہی بناتا تھا

دینو نے اس سے علیک سلیک کرنا چاہی مگر وہ کچھ بجھا بجھا نظر آرہا تھا کیا بات ہے تمہاری طبعیت کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی دینو اسے گھر کے اندر لے آیا بےچارہ رحمت بخار میں پھنک رہا تھا دینو نے جلدی سے اسے چائے بنا کر پلائ اور اس سے علاج کے بارے میں پوچھا

چھوڑو بھی کیا دوا لینی ہے کب سے ایسے ہی چل رہا ہے خود ہی ٹھیک ہوجائے گا رحمت نے بے زاری سے جواب دیا

دینو سمجھ گیا کہ رحمت کے پاس علاج کے پیسے نہیں ہیں وہ اندر گیا اور کچھ رقم اسے زبردستی تھما دی اپنا علاج ٹھیک سے کرواؤ اور اگر مزید ضرورت ہو تو مجھے بتا ضرور دینا

رحمت ہکا بکارہ گیا اس کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو تھے وہ اسے دعائیں دیتا ہوا رخصت ہو گیا

دوپہر ہو چکی تھی دینو نے جلدی جلدی کھانے کی تیاری شروع کی اس نے کھانے کی مقدار زیادہ رکھی تھی تا کہ جب اللہ آئے تو کھانا کافی ہو جائے وہ بار بار باہر جھانکتا لیکن اللہ کہیں نظر نہیں آیا

وہ تقریباً مایوس ہو چکا تھا کہ اسے کریم نظر آیا جو صبح سے شام تک مزدوری کرتا تھا کریم نے اسے بتایا کہ اسے کئی دن سے مزدوری نہیں ملی گھر میں اس کے بچے بھوکے ہیں اور وہ آج بھی مایوس گھر جارہا ہے

دینو کو یہ سب سن کر سخت افسوس ہوا اس نے کریم کو اپنے کھانے میں شامل کر لیا اور جب وہ جانے لگا تو راشن اور کھانے کا پارسل بنا کر اسے تھما دیا کریم اسے تشکر بھری نظروں سے دیکھتا اپنے گھر کی طرف روانہ ہو گیا

دینو کو رحمت اور کریم کی مدد کر کے بہت اچھا لگ رہا تھا لیکن اندر ہی اندر وہ کچھ اداس اور مایوس بھی تھا پورے دن انتظار کے بعد بھی اللہ اس کے پاس نہیں آیا

کہیں اللہ اس سے ناراض تو نہیں یہ سوچ کر وہ کچھ پریشان سا ہو گیا اس نے جلدی سے اپنی حدیث کی کتاب نکالی پہلے پچھلا سبق دہرایا اور پھر آگے پڑھنا شروع کیا

وہ شخص حیران ہو کر کہے گا
کہ اے میرے رب میں آپ کی عیادت کیسے کرتا حالانکہ آپ تو رب العالمین ہیں

اللہ تعالیٰ فرمائیں گے
کیا تجھے معلوم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا اگر تم اس کی عیادت کرتے تو مجھے اس کے پاس پاتے

دینو کی آنکھوں کے سامنے یکدم رحمت کازرد چہرہ گھوم گیا

اس نے اگلی سطر پڑھی
حدیث کاباقی حصہ وہ شخص کہے گا
اے میرے رب میں آپ کو کھانا کیسے کھلاتا آپ تو دو جہان کے پالن ہار ہیں

اللہ فرمائیں گے
کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تم سے کھانا مانگا تم اگر اس کو کھانا کھلاتے تو تم مجھے اس کے پاس پاتے

پھر وہ شخص کہے گا
اے میرے رب میں آپ کو کیسے پانی پلاتا آپ تو دو عالم کے مالک ہیں

اللہ تعالیٰ فرمائیں گے
میرے فلاں بندہ نے تم سے پانی مانگا تھا اگر تم اس کو پلاتے تو تم مجھے اس کے پاس پاتے

دینو کی آنکھوں میں آنسو تھے اور اس کے تصور میں کریم اور رحمت جگمگا رہے تھے وہ اپنا سبق نہ صرف سمجھ چکا تھا بلکہ اس میں کامیاب بھی ہو چکا تھا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *