ایک مرید کو زیارت رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم
کا بہت شوق تھا. وہ اپنے پیر صاحب کے پاس گئے
اور اپنی طلب کا اظہار کیا.
پیر صاحب نے کہا ٹھیک ہے میں تمہیں زیارت کا نسخہ کیمیاء سمجھا دوں گا, لیکن اس کے لیے دو دن کا وقت درکار ہو گا. لہذا دو دن تک تم نے ایسے ہی کرنا ہے جیسے میں کہوں. مرید جو کہ حکم کا غلام تھا راضی ہو گیا.
پیر صاحب نے فرمایا کہ کل رات کا کھانا آپ نے میری طرف کھانا ہے, میری طرف سے آپ کی دعوت ہے. اور کرنا یہ ہے کہ ابھی سے لے کر کل رات تک بلکہ پرسوں صبح تک تم نے پانی نہیں پینا ہے, باقی کھانا کھاؤ بےشک. مرید وعدہ کر کے چلا گیا. وہ پورا دن اور اگلی شام تک مرید نے وعدے کے مطابق پانی نہیں پیا, بہت پیاس لگی لیکن برداشت کیا اور صبر کیا. لیکن ہر وقت پانی پینے کا خیال اور طلب زہن میں رہی.
شام کو وہ اپنے پیر صاحب کے گھر کھانے پر پہنچ گیا. پیر صاحب نے بےشمار مرغن کھانے بنواے ہوے تھے, مرید نے حکم کے مطابق پر تکلف ہو کر کھایا تو پانی کی طلب میں شدت اور بھی بڑھ گئی لیکن پانی پینے کی اجازت نہ تھی. پیر صاحب نے فرمایا اب اپنے گھر جا کر سو جاو اور کل فجر کے بعد میرے پاس آنا. مرید چلا گیا اور اگلی صبح جب مرشد کے پاس حاضر ہوا تو پیر صاحب نے پوچھا بیٹا رات خواب میں کیا دیکھا؟
مرید نے عرض کی حضور ہر طرف پانی ہی دیکھتا رہا ہوں ساری رات.
پیر صاحب نے شفقت فرمائی اور مرید کو پانی پلا کر سیر کیا پھر فرمایا.
دیکھو بیٹا جس چیز کی طلب ہمارے اندر شدت اختیار کر جاۓ کہ ہر وقت زہن اور سوچ میں بھی وہی چیز ہو تو پھر وہی کچھ خواب میں بھی نظر آتا ہے.
زیارت رسول صل اللی علیہ وآلہ وسلم کے لیے اپنی طلب میں شدت پیدا کرو, اپنی سوچ کو آپ کی یاد سے مزین کرو, دیدار کا انتظار کرو, اہتمام کرو…. تو خود بہ خود ہی زیارت ہو جاے گی ان شاء اللہ اور ہوتی رہ گی.
گھر وہ تمہارے آۓ نہ آۓ نشتر
یار کی آمد کا ساماں تو کرو
اللہ پاک ہم سب کو اپنے حبیب صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پرنور زیارت نصیب فرماۓ آمین