Click here to read full story
کہاجاتا ہے کہ سلطان محمود غزنوی کے ذہن میں ہمیشہ تین سوال کھٹکتے رہتے تھے….!!!!
“پہلا سوال یہ کہ میں واقعی سبکتگین کا بیٹا ہوں کے نہیں…!!!!
کیونکہ ان کے متعلق مشہور تھا کہ یہ بادشاہ کے سگے بیٹے نہیں بلکہ لے پالک ہے
دوسرا یہ کہ علماء واقعی انبیاء کے وارث ہیں ؟ یہ تو خود بے اختیار قوم ہے انبیاء کا وارث تو بادشاہِ وقت یا کسی با اختیار آدمی کو ہونا چاہیے تھا…!!!!
تیسرا یہ کہ میں جنت میں جاؤں گا یا نہیں…!!!
انہی تین سوالات کو ذہن میں لے کر وہ ہمیشہ پریشان رہتے تھے
ایک مرتبہ کسی سفر سے واپس آرہے تھے کے راستے میں ایک طالبعلم کو دیکھا جو کتاب ہاتھ میں لیے ایک کباب فروش کے دئیے کے پاس کھڑا ہے… ہوا چلتی ہے تو یہ طالب علم دئیے کے ذرا قریب ہوجاتا ہے زیادہ آگے بھی نہیں بڑھ سکتا کہیں کباب فروش یہ نہ کہدے کہ بھائی کچھ لینا نہیں تو پھر کھڑے کیوں ہو…!!!!
سلطان محمود نے جب یہ منظر دیکھا تو خادم کو حکم دیا کہ مشعل اس طالب علم کو دے دی جائے، اور
خود اندھیرے میں گھر تشریف لے آئے،،،
اسی رات خواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جملہ ارشاد فرمایا اور سلطان محمود کو اپنے تینوں سوالوں کے جواب مل گئے،
معلوم ہے جملہ کیا تھا…..!!!!!
ملاحظہ ہو…
“اے سبکتگین کے بیٹے…. تیرے جنت میں جانے کے لئے اتنا کافی ہے کہ…… تو نے اس انبیاء کے وارث کو چراغ دیا.”