Click 👇 to read more
*علمی لطیفہ*
سلطان الواعظین مولانا محمد بشیر کوٹلوی بڑے ظریف طبع، اور حاضر جواب تهے۔
آپ اپنا ایک لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ:
متحدہ ہندوستان کے زمانے میں، مَیں اکثر دہلی جایا کرتا تھا۔
ایک مرتبہ فراش خانہ کے جلسۂ میلاد شریف میں گیا تو ایک دہلوی مولوی صاحب سےتعارف ہوا-
دہلی والوں نے پوسٹر میں میرے نام کے ساتھ *”شیرِ پنجاب“* لکھا تھا اور ان مولوی صاحب کے نام ساتھ *”فخرِ دہلی“*-
ایک مجلس میں سارے احباب بیٹھے تھے، یہ پوسٹر سامنے تھا۔
دہلوی مولوی صاحب نے مزاحاً فرمایا:
مولانا! اگر شیر پنجاب سے *”ی”* اڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟
مطلب اُن کا یہ تھا کہ شیر پنجاب سے “ی” نکال دی جائے تو باقی *”شرِ پنجاب”* رہ جاتاہے-
*میں نے عرض کی:*
اور مولانا! اگر فخرِ دہلی کے فخر سے *”ف”* اُڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟
(باقی *”خَر”* رہ جاتاہے، خر فارسی میں *گدهے* کو کہتے ہیں).
اس لطیفے سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے-
ایک صاحب جو شاعر بھی تھے، اور شاعر بھی دہلی کے؛ بڑی متانت سے بولے:
قبلہ! ان حروف *”ی”* اور *”ف”* کو اڑائیے مت، اپنے استعمال میں لائیے:
شیر کی *”ی”* اِن مولانا کو دے دیجئے، تاکہ یہ خر کے بیچ لگا کر *”خیر”* پا سکیں۔
اور فخر کی *”ف”* آپ لے لیجئے تاکہ شر کے آگے لگا کر *”شرف”* حاصل کر سکیں۔
*لفظوں کا برمحل استعمال بھی ایک خوب صورت ہنر ہے، یہ ہنر جاننے والا واقعی بڑا ہنر مند ہوتا ہے*