Click 👇 to read more
کسی نے دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس سے پوچھا، کیا دنیا میں آپ سے امیر ترین کوٸی ہے ؟؟
بل گیٹس نے کہا جی ہاں! ایک ہے جو مجھ سے زیادہ امیر ترین ہے۔
پھر اس نے کہانی شروع کی۔
ایک ایسے وقت میں جب میرے پاس زیادہ پیسے نہیں تھے اور نہ ہی شہرت۔ ایک دن میں نیویارک کے اٸیرپورٹ پر تھا اور وہاں ایک اخبار بیچھنے والا سامنے آیا۔ میں ایک اخبار خریدنا چاہتاتھا لیکن میرے پاس چھوٹے ڈالر نہیں تھے۔ میں نے اخبار واپس کر دیا اور کہا کہ سوری میرے پاس کھلے نہیں ہے۔ انہوں جواب میں کہاں! کوٸی بات نہیں، میں یہ آپ کو مفت میں دے رہا ہو۔ میں نے انکار کیا لیکن اسکی بہت اسرار پر میں نے ان سے اخبار مفت میں لے لیا۔
اتفاقاً 3 سال بعد میں اسی اٸیر پورٹ پر دوبارہ اترا۔ لیکن اس دفہ بھی میرے پاس چھوٹے پیسے نہیں تھے۔ اخبار بیچنے والا پھر آیا اور اخبار پیش کیا۔ میں نے انکار کیا کہ میں یہ نہیں لے سکتا میرے پاس کھلے نہیں ہے۔ اس نے پھر کہاں کہ آپ پیسے نہ دے. یہ میں اپنی جیب سے ادا کر لونگا مجھے زیادہ نقصان نہیں ہے۔ اور میں نے وہ اخبار لے لیا۔
ٹھیک 19 سال بعد میں امیر اور مشہور ہوگیا۔ مجھے وہ اخبار بیچنے والا زہن میں آیا اور میں اسکی تلاش کرنے لگا۔ ڈیڑھ مہینہ بعد میں اسے ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگیا۔
میں نے ان سے پوچھا کیا آپ مجھے جانتے ہیں ؟ وہ کہنے لگا ہاں کیوں نہیں، آپ بل گیٹس ہے۔ میں نے پھر پوچھا کیا آپ کو یاد ہے میں نے آپ سے مفت میں اخبار لیا تھا ؟ وہ کہنےلگا ہاں میں نے دو دفعہ دیا تھا۔
میں نے ان سے کہاں کہ آپ نے میری مدد کی تھی، اب آپ بتاٶ دنیاں میں جو کچھ بھی آپکو چاہیے میں دلا دونگا ؟
وہ کہنے لگا سر! میں نہیں سمجھتا کہ آپ کی یہ مدد میرے اس مدد کہ برابر ہوگی جو میں نے آپکی کی تھی۔ میں نے پوچھا کیوں ؟
وہ کہنے لگا! سر میں نے آپ کی مدد اس وقت کی تھی جب میں ایک غریب اخبار بیچنے والا تھا۔ اور آپ اس وقت مدد کر رہے ہو جب آپ امیر بن گٸے ہو۔ یہ دونوں کیسے ایک دوسرے سے میچ کر سکتی ہے ؟
اس دن مجھے معلوم ہوا کہ اخبار بیچنے ولا مجھ زیادہ امیر ترین تھا کیونکہ اس نے کسی کی مدد کرنے کے لیے خود امیر بننے کا انتظار نہیں کیا۔ لوگوں کو یہ سمجھ میں آنا چاہیے کہ امیر ترین وہ ہے جن کے دل امیر ترین ہے وہ نہیں جن کے پاس بہت سارا پیسہ ہو۔اسی بات کو شیج سعدی علیہ رحمت 700 سال پہلے فرما چُکے ہیں… تونگری بہ دِل است نہ بمال…. بزرگی بہ عقل است نہ بہ سال