ایک انگریز اور پنجابی بابا

Click down to read full review about English and Punjab language

ایک انگریز کو پنجابی سیکھنے کا بہت شوق تھا, کسی نے اسے بتایا کہ چک نمبر 136 کے قدیم بزرگ بابا بخشی پنجابی کی بہترین تعلیم دیتے ہیں, ان کے پاس چلے جاؤ.
ایک دن انگریز نے بس پر سوار ہو کر 136 چک کی راہ لی, بس نے اسے جس جگہ اتارا چک وہاں سے ایک گھنٹے کی پیدل مسافت پر تھا, انگریز بس سے اتر کر چک نمبر 136 کی طرف پیدل چل پڑا, ابھی تھوڑی دور ہی گیا تھا کہ اس نے ایک کسان کو فصل کاٹ کر اس کے گٹھے بناتے دیکھا,
انگریز نے پوچھا: oh man تم یہ کیا کرتا؟
کسان نے جواب دیا: گورا صاب! میں فصل “وٹ” رہا.
انگریز سمجھ گیا کہ پنجابی میں فصل کاٹنے کو “وٹ” کہا جاتا ہے, انگریز آگے چل دیا,
آگے ایک شخص چارپائی کا بان بنا رہا تھا,
انگریز نے پوچھا: oh man تم یہ کیا کرتا؟
اس آدمی نے جواب دیا: گورا صاب…! میں وان “وٹ” رہا ہوں, انگریز نے حساب لگایا کہ ٹوئسٹ کرنا کو پنجابی میں “وٹ” کہتے ہیں.😯
انگریز اس شخص کو چھوڑ کر آگے چلا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک دکاندار اداس بیٹھا ہے,
انگریز نے پوچھا: oh man تم اداس کیوں بیٹھا؟
دکاندار بولا: گورا صاب…! سویر دا کج وی نئیں “وٹیا”, انگریز سوچی پے گیا کہ پنجابی میں پیسے کمانے کو “وٹ” کہتے ہیں, 😕
خیر انگریز کچھ اور آگے چلا تو ایک شخص کو دیکھا, جو پریشانی کے عالم میں آسمان کی طرف دیکھ رہا تھا.
انگریز نے پوچھا: oh man کیا ہوا؟
وہ شخص بولا: گورا صاب اج موسم بڑا “وٹ” ہے, انگریز سوچنے لگا کہ پنجابی میں مرطوب موسم کو بھی “وٹ کہتے ہیں, 😑😑
انگریز اسے چھوڑ کر آگے چلا, سامنے چودھری کا بیٹا کلف لگے کپڑے پہنے چلا آ رہا تھا۔
انگریز اس سے گلے ملنے کے لئے آگے بڑھا.
وہ لڑکا بولا: گورا صاب…! ذرا آرام نال، کپڑیاں نوں “وٹ” ناں پا دینا.
انگریز سر پر ہاتھ پھیرنے لگا کہ شکنوں کو بھی “وٹ” ہی کہا جاتا ہے. 😬😬
کچھ آگے جا کر انگریز کو ایک شخص پریشانی کے عالم میں لوٹا پکڑے کھیتوں کی طرف بھاگتا ہوا نظر آیا,
انگریز نے کہا: oh man ذرا بات تو سنو,
وہ شخص بولا: گورا صاب واپس آ کر سنتا ہوں، بڑے زور دا “وٹ” پیا اے۔
انگریز کو پسینہ آنے لگا یعنی پنجابی میں پیٹ میں گڑ بڑ ہو تو اسے “وٹ ” کہتے ہیں, 😦😦
تھوڑا آگے جانے پر انگریز کو ایک بزرگ حقہ پکڑے سامنے سے آتا دکھائی دیا۔
قریب آنے پر انگریز نے پوچھا: oh man یہ 136 چک کتنی دور ہے؟
وہ بولا: “وٹو وٹ” ٹری جاؤ، زیادہ دور نئیں اے۔
انگریز کو غش آتے آتے بچا کہ پنجابی میں راستہ بھی “وٹ” کہلاتا ہے, 😵😵
کچھ اور آگے گیا تو کیا دیکھا کہ دو آدمی آپس میں بری طرح لڑ رہے ہیں,
گورا لڑائی چھڑانے کے لئے آگے بڑھا, تو ان میں سے ایک بولا, گورا صاب تسی وچ نہ آؤ میں اج ایدھے سارے “وٹ” کڈ دیاں گا۔
انگریز پریشان ہو گیا کہ کسی کی طبیعت صاف کرنا بھی “وٹ نکالنا” ہوتا ہے 😏😏
انگریز نے لڑائی بند کرانے کی غرض سے دوسرے آدمی کو سمجھانے کی کوشش کی تو وہ بولا, او جان دیو بادشاؤ، مینوں تے آپ ایدھے تے بڑا “وٹ” اے۔
انگریز ششدر رہ گیا کہ غصہ کو بھی پنجابی میں “وٹ” کہا جاتا ہے, 😳😳
قریب ایک آدمی کھڑا لڑائی دیکھ رہا تھا, وہ بولا, گورا صاب…..! تسی اینوں لڑن دیو ,ایدھے نال پنگا لیا تے تہانوں وی “وٹ” کے چپیڑ کڈ مارے گا.
انگریز ہکا بکا ہو کر اس آدمی کا منہ دیکھنے لگا, 😮😮انگریز آگے چل دیا, تھوڑی دور گیا تو کیا دیکھا کہ ایک شخص گم سم بیٹھا ہے۔
انگریز نے پوچھا, یہ آدمی کس سوچ میں ڈوبا ہے؟
جواب ملا: گورا صاب…..! یہ بڑا میسنا ہے، یہ دڑ “وٹ” کے بیٹھا ہے. 😖😖😖
انگریز سر پکڑ کر وہیں بیٹھ گیا, کچھ دیر بعد طبیعت کچھ بحال ہوئی, تو اس نے یہ کہتے ہوئے واپسی کی راہ لی کہ…
What a comprehensive language, I can never learn it in my short life.

😊😊

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *