(1) ایک محترمہ ٹیکسی ڈرائیور کے برابر والی سیٹ پر بیٹھ کر سفر کررھی ھے حالانکہ پچھلی سیٹیں خالی ھیں!
(2) ایک شخص مسجد کے آگے سے گزررھاھے ، جب کہ لوگ نماز پڑھ رھے ھیں۔ اور وہ نماز ادا کیے بغیر آگے گزر جاتاھے!
(3) آپ ایک آدمی کے پاس سے گزرتے ھیں اور اسے سلام کرتے ھیں مگر وہ جواب نہیں دیتا!
(1) محترمہ، ٹیکسی چلانے والے کی اھلیہ ھیں۔
(2) اس آدمی نے دوسری مسجد میں نماز پڑھ لی ھے۔
(3) اس شخص نے آپ کے سلام کی آواز سنی ھی نہیں ھے۔
ایک بزرگ فرماتے ھیں کہ اگر میں کسی بھائی کواس حال میں دیکھوں کہ اس کی داڑھی سے شراب کے قطرے ٹپک رھے ھیں تو میں یہی حسن ظن رکھوں گا کہ کسی اور نے اس کی داڑھی کے اوپر شراب انڈیلی ھے۔۔۔
اور اگر کسی بھائی کو پہاڑ کی چوٹی پر یہ پکارتے ھوئے سنوں: “انا ربکم الاعلی”(میں تمھارا عظیم ترین رب ھوں)… تو میں یہی گمان کروں گا کہ وہ قرآن کی تلاوت کررھاھے۔
ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ھیں کہ انسان کے لیے خود اپنے اعمال کی نیتوں کو جاننا مشکل ھے اوروہ دسروں کی نیتوں کے بارے میں فیصلے صادر کرتا پھرتا ہے
اکثر دفعہ آپ معاملے کے صرف ایک رخ کو دیکھتے ھیں لہذا دوسرے رخ کو آپ مثبت طرح سے لیں. تاکہ لوگوں کے ساتھ زیادتی اور ان کی حق تلفی نہ ھو۔
*دوسروں سے متعلق ھمیشہ نیک گمان رکھیں…..!!!