Click download to read more..
شیطانی انگلی”
ایک حکایت ہے کہ کسی گائوں میں ایک بزرگ رہا کرتے تھے۔ اپنے علم وتقوی کی بدولت انھیں شیطان کو مجسم انسان صورت دیکھ لینے کی قدرت حاصل ہوگئی تھی۔ انھون نے شیطان سے ایک بار پوچھا کہ تیرا وہ کونسا عمل ہوتا ہے جس سے تجھے حد درجہ خوشی حاصل ہوتی ہے۔ شیطان نے معنی خیز انداز میں جواب دیا کہ حضرت انسانوں کے درمیان فتنہ و فساد کرو ا کے مجھے حد درجہ خوشی و اطمینان محسوس ہوتا ہے۔
اب ان بزرگ کا اگلا سوال تھا کہ یہ خبیثانہ عمل تو کیسے سرانجام دیتا ہے توشیطان نے ہنس کے انھیں ٹال دیا۔
مگربزرگ کے بارباراصرارپہ شیطان ایک دن انھیں اپنی فساد پھیلانے والی ترکیب کا عملی مظاہرہ کروانے حلوائی کی دوکان پہ لے گیا۔
حلوائی اپنے سامنے کڑاھا دھرے مٹھائیوں کے لیے شیرا تیارکررہا تھا، اس کے سامنے دوتین گاہک بیٹھے تھے۔ دوکان کے باہر حلوائی کا کتا بندھا ہوا تھا۔ بزرگ گاہکوں کے پاس بیٹھ گئے۔ ان میں سے ایک گاہک اپنی بلی بھی ساتھ لے کے آ یا ہوا تھا۔ شیطان بھی غیرمرئی حالت میں وہاں موجود تھا اورصرف مذکورہ بزرگ کو ہی نظرآرہا تھا۔
شیطان نے پراسرار نظروں سے بزرگ کی طرف دیکھا اور اپنے ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی شیرے میں کچھ لمحوں کے لیے ڈبوئی اورباہر نکال کے شیرے کے کڑاہے کے اوپر والی دیوارپہ اس کی نوک لگادی۔
اک ہلکا سے قطرہ دیوار پہ لگ گیا۔ شیطان نے بزرگ کوچپ رہنے کا اشارہ کیا اوران کے پاس آکے کھڑا ہوگیا۔
دریں اثناء چینی کی مٹھاس اورمہک نے مکھیوں کودیوار پہ لگے قطرے کی طرف مائل کیا اوروہ گروہ صورت اس قطرے کوچوسنے آ گئیں۔
یہ دیکھ کے ایک چھپکلی جو دوکان کی چھت پہ کھانے کی تلاش میں رینگ رہی تھی مکھیوں کے شکارکے غرض سے لپکی۔ چھیپکلی کو دیکھ کے وہاں موجود گاہک کی بلی کے منہ میں پانی آگیا اس نے چھپکلی دبوچنے کی خاطرچھلانگ لگائی مگرچھپکلی کومکمل دبوچنے میں ناکام رہی ہاں اس کے پنجے نے چھپکلی کا توازن بگاڑ دیا اوروہ حلوائی کے کڑاہے میں جا گری۔ اپنی محنت اورکمائی برباد ہوتے دیکھ کے حلوائی غصے میں آگیا اور کڑاہا تیارکرنے والا کڑچھا بلی کو دے مارا، وقتی اشتعال میں مارا گیا کڑچھا کچھ زیادہ ہی زورسے لگا اور بلی جان سے گزرگئ۔
بلی کا مالک یہ سلوک دیکھ کے غصے میں آکے اٹھا، حلوائی کوصلواتیں سنانے لگ گیا، صورت صلوات حلوائی نے بھی اسی لے میں جواب دیا گاہک غصے سے باہر نکلا اور دوکان کے باہربندھے کتے کوپتھر دے مارا۔ کتے کے سرپہ پتھر لگا وہ بیچارہ بغیرکوئی آواز نکالے مرگیا۔
حلوائی اس صورت حال پہ مزید اشتعال میں آگیا اورکڑچھا اٹھائے باہر آیا اورگاہک کودو تین لگادیے جوابن گاہک نے مکے جڑدیے۔ جھگڑا شروع ہوگیا۔ آوازیں سن کے لوگ اکٹھے ہوئے وہیں کسی نے گاہک اورحلوائی کے رشتہ داروں کواطلاع کردی ۔
طرفین کے رشتہ دارآئے گالم گلوچ کرتے آپس میں گتھم گتھا ہوگئے،زبانی کلامی سے شروع ہوتی صورتحال ہلکی پھلکی مارکٹائی اور پھرشدید جھگڑے میں تبدیل ہوگئی ۔ جب تک انتظامیہ آتی ایک بندہ مرچکا تھا تین زخمی ہوچکے تھے۔
شام ہوئی ، صورتحال قابو میں آئی تو پتہ چلا کہ دونوں اطراف کے چار، چار بندے قتل، کافی سارے شدید زخمی ہوچکے تھے۔
گائوں کے لوگ بھی دوحصوں میں بٹ چکے تھے ایک حلوائی اوراس کے رشتے داروں کے حمایتی بن گئے اور دوسرے گاہک اوراس کے رشتہ داروں کے۔ بیچ میں کچھ لوگ دونوں طرف کے حمایتی بن گئے اورجلتی پہ تیل چھڑکنے کا کام شروع کردیا۔
یوں ایک شیطانی انگلی سے شروع ہونے والا عمل مستقل فساد کی شکل اختیارکرگیا اورگائوں کے پرامن ماحول کو تباہ کرگیا۔
واپسی پہ شیطان نے نیک بزرگ سے کہا کہ حضرت میرا کام توصرف انگلی / تیلی لگانا ہوتا ہے باقی کام توحضرت انسان خود ہی سرانجام دیتا ہے..!!