Click down to read more
سب مَرد ایک جیسے نہیں ہوتے ، دوسرے اور کچھ واضح الفاظ میں یہ کہا جانا چاہیے کہ سب ہی مردوں کے دِل ایک جیسے نہیں ہوتے ، کچھ مَرد ایسے ہوتے ہیں جِن کے دِل تک رسائی صِرف محبت آمیز چند الفاظ ہی کے ذریعے ممکن ہوتی ہے ، اور کچھ مَرد ایسے ہوتے ہیں جو حُسن جمال کے پیکروں کے لیے بھی مشقت آزما کوششوں کا میدان کھول دیتے ہیں اور قابو ہی نہیں آتے ، اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جِن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اُن کے دِل کی راہ اُن کی جیب میں سے ہوتی ہے ، اور کچھ ایسے ہوتے ہیں جِن پر یہ بات پوری ہوتی ہے کہ اُن کے دِل کا دروازہ ان کے معدے میں ہوتا ہے ،
کسی مَرد کو پہنچاننا اور پہچان کر اس کے دِل تک پہنچنا یقیناً ایک عقل مند عورت کا ہی کام ہے ، جو اپنے خاوند کے دِل میں داخل ہونے کا راستہ اپنی عقل مندی سے جان لیتی ہے اور پھر مزید عقل مندی اور ذہانت و فراست کے ذریعے اپنے خاوند کے دِل میں براجمان ہو جاتی ہے ،
ایسی عورت اپنے اخلاق ، کردار اور ذات کو انہی انداز و اطوار میں ڈھال لیتی ہے جو اُس کے خاوند کی دِل کے ہر دریچے و در کو اس کے لیے کھول دیتے ہیں اور وہ کسی روکاٹ اور مشکل کے بغیر اس میں داخل رہتی ہے ،
مَرد کی فطرت کے مطابق وہ عورت اپنے خاوند کی ہر جائز طلب پوری کرنے میں چاک و چوبند رہتی ہے اور اسے یہ احساس دلاتی رہتی ہے کہ وہ اس کے لیے بہت أہم ہے جِس کے نتیجے میں وہ شخص خود ایک ذمہ دار شخصیت جاننے لگتا ہے اور اپنی بیوی کی محبت کو پہچاننے لگتا ہے اور اس پر اعتماد کرنے لگتا ہے اور ایک یقنی نتیجے کی صُورت میں اس سے محبت کرتا ہے ،
اب اگر کوئی عورت اپنی کج عقلی اور بد اخلاقی کی بنا پر معاملہ الٹا کیے رکھے اور اپنے خاوند کا اعتماد حاصل کرنے ، اس کی خدمت کرنے ، اس کو اپنی زندگی کی أہم شخصیت بنانے کی بجائے زبردستی اس سے اپنا آپ منوانے کی کوشش کرے، سچ بات کرنے کی بجائے اپنی خواہشات اور اپنے خیالات کو منوانے کے لیے جھوٹ بولے ، اچھائی کی راہ میں خاوند کی حوصلہ أفزائی کرنے کی بجائے جیسے بھی ہو اپنی خواہشات کی تکمیل کا ہی مطالبہ رکھے،خاوند کی پریشانی یا تنگی کا خیال کیے بغیر اپنی خوشیوں اور آسانیوں کے حصول کا مطابہ ہی رکھے ، تو یقیناً وہ اپنے خاوندکے لیے ایک نا پسندیدہ ہستی ہی بنے گی ، لیکن اگر وہ پہلے والے معاملے پر عمل پیرا ہوتی ہو تو ان شاء اللہ جلد ہی وہ اپنے خاوند کو اپنی انگلی میں انگوٹھی کی طرح اپنے ساتھ پائے گی ، اِن شاء اللہ ،
مَردوں کے دِلوں کی چابیوں میں سے ایک چابی گھریلو مشکلوں اور کاموں سے مَرد کو دُور رکھنا بھی ہے ، ایسے کام جو خالصتاً عورتوں کے کرنے کے ہوتے ہیں ، ایسے کاموں میں مَردوں کو شامل نہ کرنا اور ان کو ایسے کاموں سے دُور آرام کی حالت مہیا کرنا ، اور گھر میں داخل ہوتے ہی کسی مشکل یا کام کی خبر نہ کرنا ، عموماً مَردوں میں گھر میں رہنے کی رغبت پیدا کرنے کے اسباب میں سے ہے ، اور خاوند کو اپنے باہر کے معاملات بھی بیوی کے ساتھ ذِکر کرنے کے اسباب میں سے ہے جو میاں بیوی کے ایک انوکھے اعتماد اور محبت کو اجاگر کرنے والا عمل ہے ،اِن شاء اللہ ،
اور ان سب سے بڑھ کر یہ کہ اگر گھر میں کوئی مشکل یا پریشانی واقع ہو ، یا کوئی ایسا کام آن پڑے جو مَرد کے بھی مشکل اور بھاری ہو اور بیوی اس میں کچھ مدد کرنے کی صلاحیت نہ بھی رکھتی ہو تو بھی وہ خاوند کی مدد کے لیے خود کو پیش کرے ، اس کو اچھے مشورے دے ، اور کچھ نہیں تو اس کے لیے کسی طور راحت و سکون کا انتظام کیے رکھے ، ایسا کرنا خاوندکو اُس کے بارے میں اُس کی بیوی کی محبت ، عقل مندی ، خوش اخلاقی اور دردمندی کا گرویدہ بناتا ہے ، باذن اللہ ،
کچھ مَرد ایسے بھی ہوتے ہیں جو خود کو حاکم و سربراہ کی حیثیت میں دیکھنا زیادہ پسند کرتے ہیں ، ایسے مَردوں کے دِلوں کا دروازہ صِرف ان کی اطاعت سے ہی کھل جاتا ہے کہ بیوی ہر معاملے میں خاوند سے اجازت طلب کر لیا کرے ، اور اس کی بات ماننے میں زیادتی رکھے اور اس کے بات نہ ماننے میں کمی رکھے تو نہ صِرف وہ اس کے دِل میں پہنچ جاتی ہے بلکہ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ وہ اُس سے اپنی بات اس طرح منوانے لگتی ہے کہ وہ اُسے اپنا حکم ہی سمجھتا ہے ،
گھر پر اپنی اپنی حکومت کے لیے بحث مباحثے ، لڑائی جھگڑے اور زور آزمائی مَرد و عورت کے مابین محبت کے لیے زہر ء قاتل سے کم نہیں ہوتے ، عقل مند عورت ہمیشہ ان کاموں سے اجتناب برتتی ہے اور اگر اس کا خاوند ہی پہل کرنے اور زیادتی کرنے والا ہو تو بھی صبر کرتی ہے، کیونکہ وہ جانتی ہے کہ اس کا خاوند ان مَردوں میں سے ہے جو تند روئی اور تلخ کلامی برداشت نہیں کرتے ، اس کے صبر کے نتیجے میں اِن شاء اللہ ایک وقت ایسا آتا ہے جب وہ عملی طور پر گھر کی حاکم بن جاتی ہے اور خاوند بھی اس پر راضی ہوتا ہے اور اس سے محبت رکھتا ہے ،
قصہ مختصر پتے کی بات یہ ہے کہ کسی مَرد کے دِل تک پہنچنا اور اس میں گھر کرنا کسی عقل مند اور ذہین عورت کے لیے کچھ مشکل نہیں ہوتا ۔
اللہ تعالیٰ سب مسلمان خواتین کو ان کی گھر گھرہستی اور گھر والے کو مثبت انداز میں سنبھالے رکھنے کی توفیق دے ۔ و السلام علیکم