عورت مغرب کی گود سے اسلام کی آغوش تک

Click down to read complete article

عورت مغرب کی گود سے اسلام کی آغوش تک

عورت مغرب کی گود میں

1.پیدائش پر ماں تو خوش ہوتی ہے مگر باپ کے بارے کوئی نہیں جانتا ہے.

2. سکول میں داخل ہوتی ہے باپ کی جگہ ماں کا نام لکھواتی ہے.

3.تمام تعلیمی مراحل طے کرتی ہے مگر سرٹیفکیٹ اور اسناد میں کہیں باپ کا نام درج نہیں ہوتا ہے.

4.اس دوران ماں اسکی ایک شخص سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے کے پاس جا چکی ہوتی ہے.

5.اب اس لڑکی کے پاس دو آپشن ہیں یا تو ماں اور سوتیلے باپ کے ساتھ رہے اس صورت میں گھر کا آدھا کرایہ خود ادا کرنا ہوتا ہے ساتھ میں یہ خطرہ بھی کہ سوتیلے باپ کی جنسی وحشت کا نشانہ بنے.

دوسرا آپشن یہ کہ گھر سے نکالا جاتا ہے.

6.گھر سے نکلنے کی صورت وہ باہر کسی دوست یا اجنبی کے ساتھ مل کر اپارٹمنٹ کرایہ پر لیتی ہے،ہر دو صورتوں میں جنسی استحصال کا خطرہ.

7.جاب پر جاتی ہے تو کولیگز کی ہوس بھری نظروں کا نشانہ.

8.شادی ہوتی ہے،شادی کامیاب ہوگی اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں،بچے ہوتے ہیں اور بڑھاپے میں بچے ماں کو اولڈ ہاؤس میں جمع کر آتے ہیں.

9.تنہائی کا شکار اذیت ناک بڑھاپا گزار کر مر جاتی ہے تو آس پاس کوئی عزیز رشتہ دار نہیں ہوتا ہے.

10. مرنے کے بعد زمین کے کس حصے کا ماں بوجھ بنی اولاد کو اس کا کوئی علم نہیں ہوتا ہے.

عورت اسلام کی آغوش میں

1.جب پیدائش ہوتی ہے ماں باپ،دادی دادا،عزیز رشتہ دار خوشیاں مناتے ہیں.

2. ساتویں روز عقیقہ ہوتا ہے،دعوت ہوتی ہے،خوشیوں کا سماں ہوتا ہے.

3.باپ کی انگلی پکڑ کر سکول جاتی ہے،باپ کے نام اور پہچان کے ساتھ سکول میں ایڈمیشن ہوتی ہے.

4.ماں باپ کے زیرسایہ تعلیمی مراحل مکمل کرتی ہے.

5.جوان ہوتی ہے،شادی کی عمر کو پہنچتی ہے تو ماں باپ خود بہتر رشتہ تلاش کرتے ہیں.

6. شادی ہو کر ماں باپ کے گھر سے عزت و احترام اور دعاؤں کے ساتھ رخصت ہوتی ہے.

7.شادی کے بعد شوہر کے گھر میں ملکہ بن کر رہتی ہے،شوہر گرمی سردی مشکل آسانی میں جو چار پیسے کما کر لاتا ہے وہ اس کی جھولی میں ڈالتا ہے.

8.بچے ہوتے ہیں تو گھر خوشیوں سے بھر جاتا ہے،بچے بڑے ہوتے ہیں تو ماں کے قدموں میں اپنی جنت کی جستجو میں بڑھ چڑھ کر ماں کی خدمت کرتے ہیں.

9. گھر میں ایک معلمہ بن کر بچوں کی اخلاقی تربیت کرتی ہے اور سماج کو کار آمد افراد مہیا کرتی ہے.

10.ماں کا انتقال ہوتا ہے تو بچے سالہا سال بعد بھی ماں کی قبر پر فاتحہ پڑھنے جاتے ہیں،ماں کے لئے دعا کرتے ہیں.

اور ….

اس حقیقت کے بعد بھی مغرب ہمیں وومن رائٹس اور
حقوق نسواں کا درس دے رہا ہوتا ہے،

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *