Click down to read more
کسی بادشاہ نے اپنے ملک کے سب سے بڑے پینٹر کو حکم دیا کہ ایک فرشتہ اور ایک شیطان کی ایسی تصویر بنائیں جو اس کے دور کی سب سے بہترین ہنرمندانہ اثر کے طور پر باقی رہے. پینٹر نے اپنی جستجو کا آغاز کیا. وہ اس تلاش میں تھا کہ اسے کوئی ایسا شخص ملے جو واقعی طور پر فرشتہ کہلانے کے لائق ہو، چونکہ اصلی فرشتے کو وہ دیکھنے کے قابل نہیں تھا اسی لئے ایک بہت ہی خوبصورت اور معصوم بچہ کو ڈھونڈنے کے بعد اس کی تصویر بنائی. جب اس خوبصورت تصویر کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا تو بادشاہ اور تمام لوگوں نے اس کی خوبصورتی کا اعتراف کیا اور اس کے فن کی داد دی.
اس کے بعد پینٹر نے مختلف شہروں کا سفر کیا تاکہ کسی ایسے بندے کو ڈھونڈ سکے جو ایک حقیقی شیطانی چہرے کا مالک ہو، ملک کے مختلف جیلوں میں موجود مجرموں کو دیکھا لیکن اسے کوئی ایسا شخص نہیں ملا، کیونکہ اس کی نظر میں سب اللہ کے بندے تھے اگرچہ انہوں نے بعض غلطیاں بھی کی تھی.
تلاش کرتے کرتے سالوں گزر گیا لیکن اسے کوئی نہ ملا. چالیس سال بعد جب بادشاہ نے احساس کیا کہ اس کی عمر کے آخری ایام ہیں تو اس نے پینٹر کو بلا کر کہا کہ کسی بھی صورت میں تمہیں جلد از جلد اس تصویر کو بنانا ہی ہوگا تاکہ میری زندگی میں ہی یہ کام سر انجام پائے. پینٹر نے دوبارہ اپنی جستجو شروع کی اور آخرکار اسے وہ شخص مل گیا جس کی تصویر بنانی تھی. ایک مست، بد صورت اور کریہہ المنظر مجرم اپنے لمبے لمبے گندے بالوں سمیت کسی مخروبہ میں کھڑا تھا.
اس کے پاس جاکر درخواست کی کہ ڈھیر سارے پیسوں کے بدلے میں وہ اسے اس بات کی اجازت دے تا کہ وہ بطور شیطان اس کی تصویر بناسکے.
اس نے پینٹر کی بات قبول کی.
تصویر بنانے کے وقت پینٹر نے دیکھا کہ وہ شخص رو رہا ہے. جب علت جاننے کی کوشش کی تو اس نے بتایا :
“میں وہی معصوم بچہ ہوں، چالیس سال پہلے جس کی تم نے فرشتہ والی تصویر بنائی تھی!!!
میرے اعمال نے مجھے شیطان بنادیا …”
✔اپنی معصومیت کی حفاظت کیجئے…
✔اپنے اعمال سوچ سمجھ کر انجام دیں …
✔فرشتہ باقی رہنا یا شیطان بننا ہمارے اپنے اختیار میں ہے..!!