مجاہدہ و ریاضت کی بنیاد

Click  to read more.

مجاہدہ و ریاضت کی بنیاد
حضرت جنید بغدادی نے اپنے شیخ حضرت سری سقطی کا قول روایت کیا ہے کہ ’’قبل اس کے تم میری حالت کو پہنچ جائو (یعنی جس بڑھاپے و معذوری کو میں پہنچ گیا ہوں) وقت ہے کہ جوانی میں کوشش و مجاہدہ کرلو۔ ورنہ آخری عمر میں تم کمزور ہوجائو گے اور اسی طرح قاصر اور محروم ہوجائو گے جیسے میں قاصر اور محروم رہ گیا ہوں‘‘۔ حضرت جنید بغدادی فرماتے ہیں کہ ’’حضرت سری سقطی نے یہ بات اس وقت کہی کہ جب آپ عبادت و معرفت اور ولایت کے اس درجے پر تھے کہ شاید کوئی بھی ان تک نہیں پہنچ سکتا تھا‘‘۔
ان کی وساطت سے یہی بات میں کارکنان و رفقاء تحریک اور ہر دردِ دل رکھنے والے مسلمان سے کہتا ہوں کہ آیئے ہم اپنے احوال کو سنوارنے کی طرف متوجہ ہوں، اس وقت سنبھل جائیں اور محنت کریں، اتنی محنت کریں کہ نقصان سے باہر نکل سکیں۔ مجاہدہ کی بنیاد اللہ تعالیٰ نے تین چیزوں پر رکھی ہے:
فاقہ کے بغیر کھانا نہ کھائو یعنی جب تک خو ب بھوک نہ لگے اُس وقت تک کھانا نہ کھائو۔
جب تک نیند کا خوب غلبہ نہ ہو، سونے نہ جائیں۔
جب تک اشد ضرورت نہ ہو، مت بولیں۔
یہ تین چیزیں اپنے اوپر لازم کرلیں۔ اگر اشد ضرورت کے بغیر نہ بولنے ہی کی پابندی کرلی جائے تو ساری غیبتوں کے سر یہیں قلم ہوجائیں۔ چغلی، غیبت، شر، فتنہ و فساد یہ سب بلا ضرورت اور حد سے زیادہ بولنے ہی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ کسی عظیم مشن میں کام کرنے والوں کے لئے لازم ہے کہ وہ کم بولنے کی عادت کو اپنائے۔ جو لوگ مسند ارشاد پر فائز ہوجاتے ہیں ان کی ڈیوٹی لگ جاتی ہے کہ وہ مخلوق کو دعوت دیں، حق کی طرف بلائیں اور راہ حق دکھائیں۔ ان کے لئے ایک ایک لفظ بولنا خیر، آقا علیہ السلام کی سنت اور عبادت ہوجاتا ہے۔ جو لوگ اس حال پر قائم نہیں ہوتے، ان کے بولنے میں 90فیصد گناہ، لغو، فضول اور بے مقصدیت ہوتی ہے، خیر اور نصیحت نہیں ہوتی۔
اسی طرح نفس کے علاج کے لئے ضروری ہے کہ وہ بھوک کے بغیر کھانا نہ کھائے۔ اسی طرح جو مبتدی ابھی حال کو نہیں پہنچا اور ابھی قال میں ہے، اس کے لئے نیند شر ہے اور جو صاحبِ حال ہے، اس کے لئے نیند خیر اور نعمت ہے۔ محروم اور مبتدی کے لئے نیند غفلت ہے اور صاحب حال کے لئے نیند جائے مشاہدہ و کشف ہے۔ جب حال بدل جاتا ہے تو پھر اس وقت ضابطے بدل جاتے ہیں۔ مسافروں کے لئے نیند حرام ہے اور منزلوں پر پہنچنے والوں کے لئے نیند اللہ کا انعام ہے۔ انہیں نیند میں مشاہدات ہوتے ہیں، ہم کلامیاں ہوتی ہیں، کرامات ہوتی ہیں، دروازے کھلتے ہیں۔ نیند ان کے لئے حصول اور وصال کا ذریعہ بنتی ہے۔ جبکہ مبتدی اور مسافروں کے لئے نیند غفلت اور راستے میں رہ جانے کا ذریعہ بنتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *