نیچے ریڈ مور ک کلک کریں اور مکمل کہانی پڑھیں
ایک روز جب میں دفتر میں داخل ہوا تو ایک 22سالہ انتہائی کمزور لڑکی میرا کمرہ
صاف کر رہی تھی۔ اس کے کپڑے انتہائی پرانے، کپڑوں کا رنگ گو کہ سفید تھا لیکن
اس پر اتنی گرد پڑی ہوئی تھی کہ وہ مشکل سے سفید نظر آتے تھے۔ میں نے اپنی
سیکرٹری سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ جواب ملا کہ ہماری پہلی صفائی والی آیا بیماری
کی وجہ سے کام چھوڑ گئی ہے، یہ لڑکی اُس کی جگہ پر آئی ہے۔
دن گزرتے گئے۔ اس بچی کی آنکھوں کی حیا اور چہرے کی معصومیت ایک پیغام دیتی
تھی، میں نے کبھی اس سے متعلق پوچھنا مناسب نہیں سمجھا۔ اس بات کو کوئی چھ ماہ
گزر گئے تو ایک روز میری سیکرٹری نے مجھے کہا کہ اسے دو چارپائیاں لے دیں اور
پھر اس نے وہ واقعہ سنایا جو اس کے ساتھ گزشتہ رات پیش آیا تھا، کہنے لگی کہ
روزانہ اس کا شوہر سائیکل پر لینے اسے آتا تھا۔ کل جب وہ کافی دیر تک نہیں
آیا تو میں اس کو اس کے گھر چھوڑنے چلی گئی۔ یہ ایک ویرانے میں چھپڑ سا تھا
میں نے اندر داخل ہونا چاہا تو اس نے روکا کہ آپ اندر نہ جائیں۔ میں زبردستی
اندر گئی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ وہاں پر ماسوا ایک لالٹین کے کچھ بھی
نہ تھا۔ اس کے دو بچے زمین پر لیٹے ہوئے تھے میں نے پوچھا کہ تم اور تمہارا
خاوند کہاں سوتے ہیں؟ تو اس نے زمین کی ایک جانب اشارہ کر کے بتایا کہ وہاں۔
میں نے پوچھا تمہارے پاس کوئی چارپائی، بستر، رضائی، تکیہ، برتن وغیرہ کچھ
نہیں؟ تو وہ رو پڑی اور کوئی جواب نہ دیا۔ دوسرے دن اسے دو چارپائیاں لے کر دے
دیں اور کچھ برتن بھی ۔ جب میں نے کچھ کپڑوں کے پیسے دیئے اور اسے کرایہ پر گھر
لے دیا تو اس کی حالت دیدنی تھی۔ دراصل میرا پروگرام اس کو ایک گھر لے کر دینے
کا تھا۔
چند روز پہلے میں نے اپنے روزانہ کے معمول کے مطابق دفتر میں صلاۃ التسبیح
شروع کی تو قیام کے دوران اچانک محسوس ہوا کہ میں آسمان میں ایک ایسے مقام پر
ہوں جہاں فرشتے خداوندِ قدوس سے براہ راست احکام وصول کرتے ہیں۔ چاروں طرف تاحد
نظر سفید لباس میں ملبوس فرشتے ہی فرشتے ہیں، اتنے میں رب العزت کی آواز
گونجتی ہے کہ ’’ڈاکٹر صاحب کی عبادت کا ثواب دوگنا کر دو۔ اس کے فوراً بعد تمام
فرشتے آپس میں چہ میگوئیاں شروع کر دیتے ہیں۔ سب فرشتے حیران ہیں کہ اس بچی نے
اپنے پالن ہار رب العزت سے کیا مانگ لیا ہے کہ ایک تو رب العزت نے اس بندے کو
تمام عمر کی عبادت کے برابر ثواب بخشا ہے اور ساتھ ہی ایسی نعمتیں عطا کی ہیں
جس کا تصور کرنا بھی مشکل ہے۔
میں نے نوافل مکمل کئے، بچی کو بلوایا اور اس وقت میں پھوٹ پھوٹ کر رو دیا اور
اس سے استدعا کی کہ وہ ایک بار پھر رب العزت سے میرے لئے ویسی ہی دعا مانگے۔
کچھ دن بعد القاء ہوتا ہے کہ اس نے تو کچھ نہیں مانگا لیکن جو کچھ بھی آپ نے
اسے دیا ہے وہ اتنی خوش تھی اور جب رات کو وہ چارپائی پر لیٹی تو زاروقطار رو
رہی تھی اور زبان پر ’’الحمدللہ‘‘ تھا۔ رب العزت کو اس کی یہ ادا پسند آئی اس
لئے انعام تو آپ ہی کو ملنا تھا۔ میں نے اگلے روز اس لڑکی کو بلوا کر اس کے
گھریلو حالات معلوم کئے تو پتہ چلا کہ اس نے انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی
گزاری ہے۔ وہ بالکل ان پڑھ تھی لیکن نماز کی پابند تھی۔ گھر میں کبھی سالن نہ
بھی ہوتا تو وہ سوکھی روٹی اور مرچوں سے پانی کے ساتھ پیٹ بھر لیتی اور ہر حال
میں رب العزت کا شکر ادا کرتی اور کہتی ’’الحمدللہ‘‘ اللہ تیرا لاکھ لاکھ شکر
ہے، ایسے بھی تو لوگ ہوں گے جن کو یہ سوکھی روٹی بھی میسر نہیں۔ چھوٹی سی عمر
میں جب وہ چودہ سال کی تھی ماں باپ نے خالہ زاد کےساتھ رشتہ طے کر دیا اور شادی
ہو گئی۔ شوہر ایک موٹر سائیکل کی دکان پر کام کرتا تھا کبھی ہزار پانچ سوکما
کر لاتا۔ ایک سال کے اندر 2جڑواں بچے پیدا ہوئے کبھی اوپلے تھاپے اور کبھی کسی
کے گھر میں ایک وقت کی روٹی اور 2000 ماہانہ پر کام کیا لیکن ہر حال میں اس نے رب العزت کا شکر
ادا کیا۔ شروع میں سسرال والوں نے ایک چھپڑ میں رہنے کی جگہ دی پھر وہاں سے بھی
نکال دیا اور ہم نے معصوم بچوں کے ساتھ بھینسوں کے کمرے کےایک نکڑ میں رہ کر
گزر بسر کی اور جب اس اسپتال میں نوکری ملی تو ایک کرایہ کا کمرہ لے لیا آپ
جانتے ہیں کہ آج مہنگائی کا کیا عالم ہے لیکن ہر حال میں ذات باری تعالیٰ کا
شکر ادا کیا۔ آج میں اتنی خوش ہوں کہ میں زندگی بھر تصور بھی نہیں کر سکتی تھی
کبھی ایسا بھی ہو گا۔ آج پھر میں اپنے رب کے حضور سربسجود ہوں اور اپنے ڈاکٹر
صاحب کی بھلائی اور خوشی کے لئے دعا کرتی ہوں۔ مجھے گھر مل گیا، گھریلو اشیاء
مل گئیں۔
میں نے جب اس بچی سے انتہائی دردمندانہ اپیل کی کہ ایک مرتبہ پھر وہی دعا
مانگو جو تم نے رات کو میرے حق میں مانگی تھی تو اس نے ذہن پر زور دے کر کہا کہ
میں نے تو کچھ بھی نہیں مانگا تھا۔ میں بس بے انتہا خوش تھی، خوشی میں زاروقطار
رو رہی تھی اور زبان پر ’’الحمدللہ‘‘ تھا اور دل میں آپ کے لئے دعا تھی، وہ
دعا کیا تھی میں نہیں جانتی صرف اور صرف آپ کی صحت اور خوشی مانگ رہی تھی اس
جہان میں اور آخرت میں بھی
#بانو قدسیہ