چار قِسم کے انسان
کتاب :- فتوح الغیب
.
اے سالک! جان لے کہ انسان چار قسم کے ہیں،
پہلا وہ شخص ہے، جسکا دل ہے، اور زبان بھی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہ آدمی ہے جس کے بارے میں بارے حدیث میں آیا ہے، جس نے علم سیکھا اور اُس پر عمل کیا اور دوسروں کو سکھلایا، اور اُسے عالمِ ملکوت میں عظیم کے نام سے پکارا جاتا ہے، وہ خدا تعالٰی اور اُس کی نشانیوں سے بخوبی واقف ہے، خدا نے اُسکے دل کو اُسکے علم کے عجائبات کا امانت دار بنایا ہے، اور اُسے وہ بھید بنا دیا ہے، جو دوسروں سے پوشیدہ ہے، اُسے چُن کر برگزیدہ کر لیا ہے۔ اپنی طرف کھینچ کر اُسکی رہنمائی کی ہے، اُسے اپنی بارگاہ میں بلند کیا ہے، اُن علوم اور بھیدوں کے لئے اُسکا سینہ کھول دیا ہے۔ اُسے عقل مند، خیر کی شناخت والا، لوگوں کو خیر کی ہدایت دینے والا، انہیں عذاب سے ڈرانے والا، سفارش قبول کیا ہوا، سچا اور رسولوں، نبیوں کا جانشین بنا دیا ہے، پس یہ شخص اولادِ آدمؑ میں سے سب سے اُوپر والے مرتبہ پر فائز ہے، جس سے اوپر نبوت کے سوا اور کوئی درجہ نہیں۔ پس تجھے لازم ہے، کہ اُس کی صحبت اختیار کرے، اور اُسکی مخالفت سے، اُس سے علیحدہ کرنے یا اُس سے دشمنی کرنے سے ڈر۔ سلامتی اُسی میں ہے، جو وہ کہتا ہے، تباہی اور گمراہی دوسروں کے پاس ہے، سوائے اُسکے جسے خدا توفیق دے اور جس کی مدد کرے۔
.
دوسرا وہ شخص ہے، جسکا دل ہے، مگر زبان نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ایسا ایمان والا ہے، جسے خدا نے اپنی خلقت سے پوشیدہ رکھا ہے، اُسے اپنی پناہ میں لے رکھا ہے، اس نے ذاتی عیبوں پر بصیرت بخشی ہے، اور اس کے دل کو روشن کر دیا ہے، اُسے لوگوں کی مجالس کی خرابیوں، سختیوں اور باتوں کی برائیوں سے آگاہ کر دیا ہے، اور اُسے یقین ہو چکا ہے کہ مومنوں سے کنارہ کشی ہی میں عافیت ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے، جو خاموش رہا وہ نجات پا گیا۔ پس یہ شخص خدا کا دوست اور اس کے بھید میں سے ہے، ہر بلا اور مصیبت سے محفوظ ہے، پورا عقل مند اور خدا کا ہم صحبت ہے، اُس پر خدا کا بہت فضل ہوا۔ تمام نیکی اور بہتری اس کے پاس محفوظ ہے، اس کی صحبت، ہم نشینی اور خدمت اور دوستی اختیار کر۔ اُسکی ان ضروریات کو پورا کرنا جو اُسے پیش آئیں اور اُسے وہ نفع پہنچانا جس سے اُسے فائدہ ہو، یہ اپنے لئے ضروری جان۔ پھر خدا تجھے دوست بنا کر برگزیدہ کر لے گا، اس بندے کی برکت سے تجھے اپنے دوستوں اور نیک لوگوں کے گروہ میں شامل کر لے گا۔
.
تیسرا وہ شخص ہے، جسکی زبان ہے، مگر دل نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہ شخص ہے، جو حکمت و دانائی کی باتیں تو بہت کرتا ہے، مگر خود اُن پر عمل نہیں کرتا، لوگوں کو خدا کی طرف بلاتا ہے، مگر خود خُدا سے بہت دُور ہے۔ دوسروں کے عیب نکالنا ہے، مگر خود عیبوں سے بھرا ہوا ہے۔ لوگوں میں اپنے تقویٰ کا چرچا اور اُنکےعیبوں کا اظہار کرتا ہے، مگر خود اِن کبیرہ گناہوں کی وجہ سے خدا سے جنگ کر بیٹھا ہے، یہ خَلق میں کپڑوں کے اندر چھپا ہوا بھیڑیا ہے، ایسے شخص سے رسول اللہ ﷺ کو ڈرایا گیا ہے، اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے، میں اپنی اُمت پر سب سے خطرناک چیز جس سے ڈرتا ہوں وہ بُرے اور گندے علماء ہیں، ہم اُن سے خدا کی پناہ مانگتے ہیں، پس تُو بھی ایسے آدمی سے دُور رہ اور اُسکے پاس سے جلدی سے گزر جا تانکہ وہ تجھے اپنی چرب زُبانی سے گرفتار نہ کر لے، جو تجھے آگ میں جھونگ دے۔
.
چوتھا وہ شخص ہے، جسکی نہ زبان ہے، اور نہ ہی دل۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ وہ آدمی ہے، جو بے علم بھی ہے اور بے عمل بھی ہے، ناتجربہ کار، چھوٹے ذہن کا مالک، کمینہ اور بے کار آدمی ہے، اُس کی خدا کی نظر میں کوئی وقعت نہیں، اُس میں ظاہری اور پوشیدہ کوئی خوبی نہیں۔ وہ اور اُس جیسے تمام دوسرے آدمی گندم اور جَو کی بھوسی کی مانند ہیں کہ اُنکا کوئی وزن اور اعتبار نہیں ہوتا، سوائے یہ کہ اللہ اُن پر اپنا فضل کر دے اور ایمان کے لئے اُن کے دلوں کی رہنمائی کرے، اُن کے اعضاء کو اپنی فرماں برداری کے لئے متحرک کر دے۔ تُو ایسے آدمیوں میں شمار ہونے سے بچ، اُنکے درمیان نہ جا اور نہ ہی اُن سے ڈر، اُن کے درمیان کھڑا نہ ہو، کیوں کہ خدا اُن پر غضبناک ہے، اور وہ جہنم والے ہیں۔ اور ہم اُن سے خدا کی پناہ مانگتے ہیں، اگر تُو دین کا جاننے والا، نیکی کی تعلیم دینوالا، دین کی رہنمائی کرنیوالا اور دینِ اسلام کی طرف بلانے والا ہے، تو پھر ایسے لوگوں سے بچنے کی ضرورت نہیں، اگر تیری حالت اسی طرح بہتر ہے، تو تُو ایسے لوگوں کی محبت اختیار کر، اُن کے پاس جا اور انہیں اللہ کی اطاعت سکھا، اللہ کی نافرمانی سے ڈرا تب تُو اللہ کے نزدیک بڑا عالم ہو گا۔ اور تجھے نبیوں اور رسولوں کا اجر عطا ہو گا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرتِ علیؓ کو نصیحت کی، اے علیؓ! کسی شخص کو تیری رہنمائی کی وجہ سے اللہ تعالٰی ہدایت یافتہ بنا دے، یہ تیرے لئے اُن تمام اشیاء سے بہترہے، جن پر سُورج نے اپنی روشنی ڈالی۔
.
پس میں نے تیرے لئے لوگوں کو چار اقسام میں تقسیم کر دیا ہے، بس تُو اپنے نفس پر نگاہ ڈال، اور اگر تُو پنے نفس کا محافظ ہے تو پھر تُو اُسکی حفاظت کر، خدا مجھے اور تجھے اس بات کی ہدایت کرے، جسے وہ دنیا اور آخرت میں اچھا جانتا ہے۔
.