ایک فارسی کی حکایت

Click down  to read more.

🔷 کمال 🔷

ایک فارسی حکایت
ابوسعید ابوالخیر سے کسی نے کہا؛ ’’کیا کمال کا انسان ھو گا وہ جو ھوا میں اُڑ سکے۔‘‘
ابوسعید نے جواب دیا؛ ’’یہ کونسی بڑی بات ھے، یہ کام تو مکّھی بھی کر سکتی ھے۔‘‘

’’اور اگر کوئی شخص پانی پر چل سکے اُس کے بارے میں آپ کا کیا فرمانا ھے؟

’’یہ بھی کوئی خاص بات نہیں ھے کیونکہ لکڑی کا ٹکڑا بھی سطحِ آب پر تیر سکتا ھے۔‘‘

ؔؔ’’تو پھر آپ کے خیال میں کمال کیا ھے؟‘‘
’’میری نظر میں کمال یہ ھے کہ لوگوں کے درمیان رھو اور کسی کو تمہاری زبان سے تکلیف نہ پہنچے۔
جھوٹ کبھی نہ کہو، کسی کا تمسخر مت اُڑاؤ، کسی کی ذات سے کوئی ناجائز فائدہ مت اُٹھاؤ، یہ کمال ھیں۔

یہ ضروری نہیں کہ کسی کی ناجائز بات یا عادت کو برداشت کیا جائے، یہ کافی ھے کہ کسی کے بارے میں بن جانے کوئی رائے قائم نہ کریں۔

یہ لازم نہیں ھے کہ ھم ایک دوسرے کو خوش کرنے کی کوشش کریں، یہ کافی ھے کہ ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچائیں۔

یہ ضروری نہیں کہ ھم دوسروں کی اصلاح کریں، یہ کافی ھے کہ ھماری نگاہ اپنے عیوب پر ھو۔

حتّیٰ کہ اگر محبت بانٹ نہیں سکتے تو، اتنا کافی ھے کہ ایک دوسرے کے دشمن نہ ھوں۔

دوسروں کے ساتھ امن کے ساتھ جینا کمال ھے۔‘‘

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *