نیچے ریڈ مور کو کلک کریں اور مکمل آرٹیکل پڑھیں۔
*دو آدمی مجھے ملنے آئے ، ایک نے دوسرے کا تعارف کرواتے ہوئے کہا :*
*حضرت صاحب ! یہ میرا لنگوٹیا ہے ۔*
*میں نے اسے پوچھا : آپ کو معلوم ہے لنگوٹیا کسے کہتے ہیں ؟*
*کہنے لگا : بچپن کے گہرے دوست کو ۔*
*میں نے کہا :*
*لَنگوٹیا ” لَنگَوٹ ” سے بنا ہے ، اور لنگوٹ وہ کپڑا ہوتا تھا جو عورتیں بچوں کو پیمپر کی جگہ لگایا کرتی تھیں تاکہ بَول و بَراز وغیرہ گندگی چُھپی رہے ، اسے کوئی نہ دیکھ سکے ۔ جوں ہی بچہ پیشاب کرتا ، لنگوٹ اتار کر دھو دیتیں ۔*
*لنگوٹیا بھی اس دوست کو کہتے ہیں ، جو لنگوٹ کی طرح اپنے دوست کے عیب چھپائے ، انھیں کسی پر ظاہر نہ ہونے دے ، اگر دوست سے کوئی غلطی ہوجائے تو فوراً اسے دھو دے ( اکیلے میں اصلاح کردے ) ۔*
*امام ابن جوزی رحمہ اللہ کہتے ہیں :*
*کِسریٰ ( شاہِ فارس ) بڑا ذہین تھا ، اُسے ایک شخص نے خط لکھا جس میں اپنے دوست کی چغلی لگائی ۔ کسریٰ نے خط پڑھ کر جواب لکھا:*
*ہمیں تیری خیرخواہی سے خوشی ہوئی ۔۔۔۔۔۔ ہم تیرے دوست کی مذمت کرتے ہیں ، اُسے دوستوں کی پہچان نہیں !*
*( یعنی اگر اسے دوستوں کی پہچان ہوتی تو تیرے جیسے گھٹیا اور چغل خور انسان کو کبھی دوست نہ بناتا ، کسی ایسے کو دوست بناتا جو لنگوٹیا ہوتا ۔*
*اللہ کریم ہمیں صحیح معنوں میں دوست بننے اور اچھے دوست بنانے کی توفیق عطا فرمائے ۔*