Click down to read full article
چیونٹیوں کے متعلق واقعات
چیونٹی مصیبت میں صرف اللہ کو پکارتے ہیں
احادیث میں آیا ہے سلیمان اور انکی قوم ایک بار صلاۃ استسقاء کے لئے میدان میں نکلے تاکہ رب کریم سے بارش کی دعا کریں جیسے ہی میدان میں پہنچے تو وہاں ایک چیونٹی کو دیکھا کہ اپنی ٹانگوں کو اوپر اٹھا ئے ہوئے بارش کی دعا کر رہی ہے حضرت سلیمان حیوانات کی زبان سمجھتے تھے یہ دیکھا تو فرمایا اے میری قوم چلو تم کسی اور کی دعا سے بارش دیےجاؤ گے۔(سنن الدارقطنی:1797)
احنف بن قیس کا واقعہ
ہشام بن عروہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ چیونٹیوں نے احنف بن قیس کے گھر والوں کو بہت ستایا اہل خانہ چیونٹیوں سے تنگ آگئے تو احنف بن قیس نے کہا تم میری کرسی ان کے بلوں کے پاس رکھ دوں جب کرسی رکھی گئی تو احنف بن قیس نے چونٹیوں کو مخاطب ہو کر کہا :کہ تم یہاں سے چلی جاؤ یا میں تمہیں جلا دو۔ ان کے یہ کلمات سن کر چونٹیاںوہاں سے چلی گئی (تفسیر الضو ء المنیر: 4 / 447)
چیونٹی کی حرص
ایک دفعہ حضرت سلیمان نے چیونٹی سے پوچھا کہ سال بھر میں تجھے کتنی خوراک کفایت کر جاتی ہے تو چونٹی نے جواب دیا کہ گندم کا ایک دانہ کفایت کر جاتا ہے ،تو حضرت سلیمان نے چیونٹی کو ایک گندم کے دانے سمیت قید کردیا۔ جب ایک سال گزر گیا تو حضرت سلیمان علیہ الصلاۃ والسلام نے چونٹی کے قید خانے کو کھولا تو دیکھا چیونٹی نے صرف آدھا دانہ ہی کھایا تھا تو آپ نے پوچھا یہ کیا معاملہ ہے تو نے تو سال بھر میں صرف آدھا ہی دانہ کیوں کھایا تو چیونٹی نے جواب دیا کہ اے اللہ کے نبی آپ بہت بڑے بادشاہ ہیں آپ کی امور سلطنت میں بہت زیادہ مشغولیت ہے جس کی وجہ سے میں نے محسوس کیا کہ کہیں اس مشغولیت کی وجہ سے آپ مجھے بھول ہی نہ جائیں اور میں 2 سال تک اس قیدخانے میں پڑی رہو، تو میں نے آدھا دانہ ایک سال کھایا جبکہ دوسرا آدھا دوسرے سال کے لئے رکھ لیا( عمدۃ القاری :10 / 665 )
جھوٹ کی سزا قتل
امام ابن قیم لکھتے ہیں: کہ مجھے ایک صاحب نے بتایا کہ میں ایک دفعہ کسی جگہ بیٹھا ہوا تھا کہ وہاں ایک ٹڈی کا ٹکڑا پڑا ہوا تھا ۔ایک چیونٹی اس کی طرف لپکی اور اسے اٹھانے کی کوشش کی جب وہ ا سے نہ اٹھا سکی، تو وہ چلی گئی اور اپنے ساتھ چیونٹیوں کی جماعت لے آئی تو میں نے وہ ٹکڑا اٹھا لیا۔ تو وہ واپس ہو گئیں میں نے پھر رکھ دیا، وہ پھر آ گئی اس طرح جب میں نے ٹکرا تیسری مرتبہ رکھا تو چیونٹیوں نے حملہ کرکے اس کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا( تفسیر الضوء المنیر: 4 /438)
مجاہدین اسلام جناب عبد السلام ضعیف صاحب حفظہ اللہ تعالی نے امریکیوں کی جیل میں بند رہنے کے حالات قلمبند کیے ہیں اور بیان کیا ہے کہ ایک قیدی نے اپنے پنجرے میں کچھ چونٹیاں دیکھیں جو کہ خوراک پر آتی ہیں تو اس نے خوراک کا ذرہ پھینک دیا تو ایک چیونٹی آئی اور اس ذرہ کو سونگھ کر چلی گئی اور پھر اپنے ساتھ چیونٹیاں لے کر آ گئی تو میں نےوہ ذرہ اٹھا لیا تو وہ چلی گئیں۔ میں نے پھر خوراک کا ذرہ پھینک دیا تو وہ پھر سونگھ کر دوسری چونٹیوں کو لے کر آ گئی میں نے ذرہ پھر اٹھا لیا چیونٹیاں پھر واپس چلی گئیں میں نے پھر ذرہ پھینک دیا اس چیونٹی نے دوبارہ ذرہ دیکھا تو اپنی ساتھی چیونٹوں کو بلا لائی تو میں نے وہ ذرہ پھر اٹھا لیا اب کی بار جب انہیں کچھ نہ ملا تو پھر میں نے عجیب منظر دیکھا کہ ان سب نے مل کر اس اطلاع دینے والی چیونٹی کو قتل کردیا اور میں حیران رہ گیا ’’ننھی سی عجیب مخلوق کو جھوٹ اور دھوکہ کسی بھی صورت میں پسند نہیں ہے اور ان کے ہاں اس جرم کی سزا قتل ہے‘‘
کچھ لمحات چیونٹیوں میں
ایک دن ہمیں شوق پیدا ہوا کہ ہم بھی اللہ کی عجیب مخلوق کا مشاہدہ کریں تاکہ’’ وفی الارض آیات ‘‘کا عملی تجربہ کرسکیں۔
جب ہم چیونٹیوں کی طرف چلیں تو راستے میں ہمیں کئی ایسی قطاریں نظر آئیں جو کہ خالی تھی اور صرف تین چار قطاریں ایسی ملی جو کہ چیونٹیوں سے بھری ہوئی تھیں شاید کہ یہ خالی قطاریں فصل کے لحاظ سے ہوں، کیونکہ چونٹیاں موسم کے لحاظ سے فصل حاصل کرنے کے لئے نئے راستے بناتی ہیں اور پرانے چھوڑ دیتی ہیں۔
غوروفکر کرنے سے ہمیں جو معلومات ملی وہ یہ تھیں کہ اس کی قوت شامہ بہت تیز ہوتی ہے جس کی وجہ سے ہر چیز کو پہچان لیتی ہیں جیسے کہ مندرجہ ذیل ہیں:
ٹھوس اور انسانی اعضاء کی پہچان
چیونٹیوں کو ٹھوس چیز اور انسانی اعضاء کا فوری پتہ چل جاتا ہے وہ اس طرح کہ جب ہم میں ایک ساتھی نے اپنا پاوں چیونٹیوں کی قطار میں رکھا تو چیونٹیاں دائیں بائیں سے ہو کر گزرنے لگی اور پاوں پر صرف ایک دو چیونٹیاں چڑھی جو کے پہرے دار چیونٹیاں تھیں اور حالات کا جائزہ لے رہی تھیں اور ہم جیسے ہی ان کی قطار کےپاس بیٹھے تو یہ بکھرنے لگی تو جب ہم نے پتھر کو اٹھا کر ان کی قطارمیں رکھا تو یہ پتھر کی اوپر سے گزرنے لگیں۔
اللہ ان کی حفاظت کرنے والا ہے
ہمیں یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ ایک بکریوں کا ریوڑ چونٹیوں کی قطار کے اوپر سے گزرا تو ہم فورا ریوڑ کے گزرنے کی جگہ پر پہنچے تاکہ دیکھیں کوئی چیونٹی مری بھی ہے کہ نہیں ؟تو ہمارے ڈھونڈنے سے بھی ہمیں کوئی مری ہوئی چیونٹی نہ ملی
چیونٹیاں تقریبا انسانی صفات کی حامل ہوتی ہیں بس جسامت میں فرق ہے باقی سارا نظام انسانوں جیسا ہی ہے جس طرح آج انسان معاش کے لئے دوڑ دھوپ کر رہا ہے اسی طرح چونٹیاں مسلسل رزق کی تلاش کے لئے حیلہ کرتی رہتی ہیں ۔مگر انسان اس معاش کی خاطر اپنے آپ کو مذہب سے دور کرکے سیکولر(Secular) کیپٹلسٹ(Capitalist) اور کیمونسٹ(Communist) کی صف میں شامل کرنے لگا مگر چیونٹیاں مصیبت ہو یا قحط ہر حال صرف رب سے ہی مانگتی ہیں۔
چیونٹیوں کو مارنے کی ممانعت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دفعہ اللہ کے انبیاء میں سے ایک نبی درخت کے نیچے آرام کرنے کے لئے رکے، تو انہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے اس کے پورے بل کو نکالنے کا حکم دیا اور اسے جلا دیا تو اللہ تعالی نے ان کی طرف وحی کی آپ کو تو ایک ہی چیونٹی نے کاٹاتھا باقی چیونٹیوں کو سزا کیوں دی ؟(صحیح مسلم :5850)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار قسم کے جانور کو قتل کرنے سے منع فرمایا: چونٹی ، شہد کی مکھی، ھدھداور لٹورا۔ (سنن ابوداود:5767)
ان روایات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ چونٹی کو بلا وجہ مارنا جائز نہیں ہے
جس شریعت میں ایک ننھی سی مخلوق کے تحفظ کا اتنا خیال رکھا گیا ہے اس میں ایک انسان کی عزت کو پامال کرنا کیونکر جائز جائز ہوگا کجا کہ اسے قتل کردیا جائے ؟
جو شریعت فضول پانی بہانے سے منع کرتی ہے وہ ایک انسان کا ناحق خون بہانے کی اجازت کیسے دےسکتی ہے؟
ایسی شریعت جس نے ہر مخلوق کے حقوق مقرر کئے ہیں ، تو یہ شریعت ابن آدم کے حقوق کا خیال کیوں نہ کرتی؟
ایسی شریعت جس کے نبیeچڑیا کے بچوں کو بے قرار دیکھ کر تڑپ اٹھتے ہیں تو ایسے نبی کی امت دہشتگرد کیسے ہو سکتی ہے؟