المؤمنین اور المسلمین میں فرق

Click down to read complete article

. *شيخ شعراوي کہتے ہیں :-*
جب میں سان فرانسيسكو میں تھا تو ایک مستشرق نے مجھ سے پوچھا ۔
– کیا ہر وہ بات جو تمہارے قرآن میں ہے وہ سب صحیح ہے؟!
تو میں نے زور دے کر جواب دی۔ جی ہاں بالکل 🌼
-تو اس نے مجھ سے پوچھا :
تو کافروں کےلئے تم مسلمانوں پرغلبہ کی راہ کیسے کھلی ہوئی ہے جبکہ اللہ نے فرمایا ہے:
*” ولن يجعل الله للكافرين على المؤمنين سبيلا “🌼*
(ترجمہ)
“اللہ نے کافروں کے لیے مسلمانوں پر غالب آنے کی ہرگز کوئی سبیل نہیں رکھی ہے۔”
تو میں نے اسے جواب دیا :
یہ اس لئے ہے کہ ہم *مسلمين* ہیں *مؤمنين* نہیں ہیں !!
🌕
• *فرق کیا ہے*
*المؤمنين اور المسلمين* میں ؟

شيخ الشعراوي نے جواب دیا : 🌕 *المسلمون* اس زمانہ میں وہ ہیں جو تمام شعائر اسلام کی ادائیگی کرتے ہیں یعنی وہ نماز پڑھتے ہین ، زكاة دیتے ہیں ، اور حج کرتے ہین اور رمضان کے روزے رکھتے ہیں وغیرہ عبادتیں کرتے ہیں ا
لیکن اس کے باوجود وہ مکمل بدنصیبی اور محرومی کا شکار ہیں !!

– علمي بدنصیبی ، اقتصادي بدبختی اور سماجی اور عسكري بد بختی .. وغیرہ ۔ تو آخر یہ شقاوت اور بد بختی کیوں ہے ؟

• قرآن كريم من آیا ہے :
*’ قالت الأعراب آمنا قل لم تؤمنوا ولكن قولوا أسلمنا ولما يدخل الإيمان في قلوبكم ‘ الحجرات ١٤*
یہ بدوی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لاۓ 30 ۔ ان سے کہو تم ایمان نہیں لاۓ ، بلکہ یوں کہو کہ ہم مطیع ہو گئے 31 ۔ ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے ۔

(اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری اختیار کر لو تو وہ تمہارے اعمال کے اجر میں کوئی کمی نہ کرے گا ، یقیناً اللہ بڑا درگزر کرنے والا اور رحیم ہے ۔)

اس نے مجھ سے پوچھا ۔ تو یہ شقاوت اور بد بختی کیوں ہے ؟

قرآن كريم نے اس کی وضاحت کردی ہے ،
اس لئے کہ مسلمانوں نے ايمان کے مرحلہ تک ترقی نہیں کی ہے کہ وہ مؤمن ہوجاتے . ہمیں مندرجہ ذیل بات پر غور کرنا چاہیئے :🔻

• اگر وہ حقیقتا مؤمن ہوتے تو الله تعالی ضرور ان کی مدد کرتا ،
اس کی دليل اللہ تعالى کا یہ فرمان ہے :
*’ وكان حقاً علينا نصر المؤمنين ‘الروم ٤٧*
(ترجمہ)
اور ہم پر یہ حق تھا کہ ہم مومنوں کی مدد کریں ۔

• اگر وہ مؤمن ہوتے تو دنیا کی قوموں میں ان کا رتبہ سب سے اونچا ہوتا اور سب سے اعلی شان ہوتی ۔
دليل اللہ تعالى کا یہ ارشاد ہے :
*’ ولا تهنوا ولا تحزنوا وأنتم الأعلون إن كنتم مؤمنين ‘ آل عمران ١٣٩*
دل شکستہ نہ ہو ، غم نہ کرو تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو ۔

• اگر وہ مؤمن ہوتے ، تو اللہ تعالی ان پر کسی کا غلبہ و اقتدار نہ ہونے دیتا۔
دليل اللہ تعالی کا یہ ارشاد ہے :
*’ ولن يجعل الله للكافرين*
*على المؤمنين سبيلا ‘ النساء ١٤١*
(ترجمہ)
“اللہ نے کافروں کے لیے مسلمانوں پر غالب آنے کی ہرگز کوئی سبیل نہیں رکھی ہے۔”
• اور اگر وہ مومن ہوتے تو اللہ تعالی انہیں اس حقیر حالت میں نہ چھوڑ رکھتا ۔
اللہ تعالى کے اس فرمان کی دلیل سے :
*’ وما كان الله ليذر المؤمنين على ما أنتم عليه ‘ آل عمران ١٧٩*
(ترجمہ)
اللہ مومنوں کو اس حالت میں ہرگز نہ رہنے دے گا جس میں تم اس وقت پائے جاتے ہو

• اور اگر وہ مومن ہوتے تو اللہ تعالی ہر جگہ ان کے ساتھ ہوتا، دليل الله تعالى کا یہ قول ہے :
*’ وأن الله مع المؤمنين ‘ الأنفال ١٩*
(ترجمہ)
اللہ مومنوں کے ساتھ ہے ۔
• 🌕لیکن وہ *مسلمون* کے مرحلہ سے آگے نہ بڑھ سکے ، *مومنین* کے مرحلہ کی ترقی نہ کرسکے.

اللہ تعالى نے فرمایا :
*’ وما كان أكثرهم مؤمنين’*
مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں
• تو وہ مومن ہیں کون؟
قرآن كريم کا جواب ہے کہ وہ وہ ہیں جو : (آیت)

*’ التائبون العابدون الحامدون السائحون الراكعون الساجدون الآمرون *بالمعروف والناهون عن المنكر والحافظون لحدود الله*
*وبشّّر المؤمنين ‘ التوبه ١١٢*
(ترجمہ)
اللہ کی طرف بار بار پلٹنے والے 108 ، اس کی بندگی بجا لانے والے ، اس کی تعریف کے گن گانے والے ، اس کی خاطر زمین میں گردش کرنے والے 109 ، اس کے آگے رکوع اور سجدے کرنے والے ، نیکی کا حکم دینے والے ، بدی سے روکنے والے ، اور اللہ کے حدود کی حفاظت کرنے والے 110 ﴿ اس شان کے ہوتے ہیں وہ مومن جو اللہ سے خرید و فروخت کا یہ معاملہ طے کرتے ہیں﴾ اور اے نبی ان مومنوں کو خوشخبری دے دو

•ہم دیکھیں کہ الله تعالى نے مومنین کی نصرت وغلبہ اور اقتدار و بالا دستی اور ترقی کو مومن ہونے سے مربوط کیا ہے مسلمان ہونے سے نہیں !

صرف اپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں
بلکہ اوروں کو بھی شریک کریں
یہ صدقہ جاریہ ہوگا۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *